اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم سربراہ کے ساس سسر اسرائیلی بمباری میں پھنس گئے
اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم حکمراں حمزہ یوسف کے سسر میگید اور ساس الزبتھ النکلہ اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ میں ہی پھنس گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے غیرمتوقع حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور مسلسل 4 روز سے بمباری کر رہا ہے جس کے باعث کئی غیرملکی بھی میدان جنگ میں پھنس گئے۔اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم سربراہ حمزہ یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے سسر اپنی 92 سالہ بیمار والدہ کو دیکھنے غزہ گئے تھے۔ ساس بھی ان کے ہمراہ ہیں لیکن غزہ میں اسرائیلی بمباری شروع ہوگئی اور وہ پھنس گئے۔حمزہ یوسف نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام نے ان کے سسر کو غزہ سے واپس جانے کا کہا ہے لیکن محفوظ راستے کی ضمانت برطانوی وزارت خارجہ بھی نہیں دے رہا ہے۔بی بی سی کے مطابق حمزہ یوسف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ والدین کی خیریت کے لیے پریشان ہیں۔ پتا نہیں اب انھیں زندہ دیکھ پائیں گے بھی کہ نہیں۔اسکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کے بہنوئی بھی غزہ میں اپنے چار بچوں کے ساتھ رہتے ہیں جن میں ایک دو ماہ کا بچہ بھی شامل ہے اور اس خاندان کے پاس بچوں کا دودھ ختم ہو رہا ہے۔حمزہ یوسف نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں اس بات کی تردید کی ان کے غزہ میں مقیم خاندان کے افراد حماس سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے فلسطین کے دوریاستی حل پر زور دیا۔خیال رہے کہ حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل میں 10 سے زائد برطانوی شہریوں کے ہلاک یا لاپتا ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ اسرائیل کے غزہ پر بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کرگئی جن میں 140 بچے بھی شامل ہیں۔