موسمیاتی تبدیلی شدید طوفانوں کی قبل از وقت آمد کا سبب بن رہی ہے
ہوائی، امریکہ(مانیٹرنگ ڈیسک)نئی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے 1980 کی دہائی سے 4 اور 5 درجے کے شدید سمندری طوفان (131 میل فی گھنٹہ ہواؤں پر مشتمل طوفان) ہر گزرتی دہائی کے ساتھ متوقع وقت سے تین سے چار دن پہلے آرہے رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شدید آندھیوں والے طوفان، بارشیں، سیلاب، تباہ کن ہوائیں اور ساحلی طوفان دنیا میں سب سے زیادہ تباہ کن قدرتی آفات میں سے ایک ہیں۔ امریکی ریاست ہوائی میں یونیورسٹی آف ہوائی کے ماحولیاتی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق کے نتائج حال ہی میں ’نیچر‘ جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔
اسکول آف اوشین اینڈ ارتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ہوائی اسٹیٹ کلائیمیٹولوجسٹ میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر پاو شن چو نے کہا کہ جب شدید طوفانی آندھیاں معمول سے پہلے آتی ہیں تو وہ کمیونٹیز کے لیے غیر متوقع مسائل کا باعث بنتی ہیں۔پروفیسر نے مزید کہا کہ ان طوفانوں کی قبل از وقت آمد آنے والے وقتوں میں دوسرے موسمی نظاموں کے ساتھ اوورلیپ ہوسکتی ہے جیسے مثال کے طور پر مقامی گرج چمک کے ساتھ موسمی مون سون کی بارشیں شدید حالات پیدا کر سکتی ہیں اور ہنگامی ردعمل کو غیرموثر کرسکتی ہیں۔سیٹلائٹ ڈیٹا، تاریخی طوفانی آندھیوں، این او اے اے کے بارشوں کے ریکارڈز اور مختلف شماریاتی ریکارڈز کا استعمال کرتے ہوئے پاو شن چو اور شریک مصنفین نے پایا کہ 1980 کی دہائی سے موسم خزاں سے لے کر گرمیوں کے مہینوں تک شدید آندھی طوفانوں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔محققین نے یہ بھی پایا کہ موسمیاتی تبدیلی کا اثر خاص طور پر میکسیکو کے ساحل سے دور مشرقی شمالی بحر الکاہل میں دیکھا گیا جہاں ہوائی کے قریب زیادہ تر سمندری طوفان آتے ہیں جس میں مغربی شمالی بحر الکاہل؛ جنوبی بحرالکاہل؛ خلیج میکسیکو اور فلوریڈا اور کیریبین کے بحر اوقیانوس کے ساحل شامل ہیں۔