سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی ضرورت پر سوال اٹھادیے
اسلام آباد(بیورورپورٹ) سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی ضرورت پر سوالات اٹھا دیے۔ایک ہی دن انتخابات کرانے کی درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت کا ایک مقصد شفاف انتخابات یقینی بنانا ہوتا ہے. لیکن آئین نے شفاف انتخابات کی ذمہ داری ایک اور ادارے کو دی ہے. جب یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے تو نگران حکومت کی ضرورت کیا ہے. جس آمر نے نگران حکومت کی شق آئین میں شامل کی اس نے خود اس پر عمل نہیں کیا. ضیاء الحق نے آر سی او کے ذریعے نگران حکومت کی شق ڈالی. لیکن جب محمد خان جونیجو کی حکومت ختم کی گئی تو نگران حکومت نہیں بنائی گئی . ملک میں دو انتخابات نگران حکومت کے بغیر ہوئے. پارلیمنٹ نے اس کو دیکھنا ہے۔پی پی وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نگران حکومتوں کا تصور آئین پاکستان کے دیباچہ سے متصادم ہے، آئین پاکستان کا دیباچہ کہتا ہے حاکمیت اللہ کی ہوگی، عوام کے منتخب نمائندوں سے نظام چلایا جائے گا، نگران حکومت کا مقصد شفاف انتخابات کا انعقاد ہے جو آج تک نہیں ہوئے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نگران حکومت آئین کے خلاف ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ نائیک صاحب یہ بیان واپس لیں۔
فاروق نائیک نے کہا کہ حالات خراب ہیں، عوام میں عدم اعتماد ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب ملک کی چیزیں بہتری کی طرف جا رہی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ نگران حکومت کی تشریح کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، قبل از وقت اسمبلی اور حکومت تحلیل کرنے پر یہ سوال اٹھتا ہے ایسا کیوں کیا گیا، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے، اس سے قومی خزانے پر بوجھ بھی پڑتا ہے، نگران حکومت کے قیام سے متعلق آٹھویں ترمیم جلد بازی میں کی گئی۔