قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجودگی کا ثبوت ہے، پاکستان
اسلام آباد(بیورورپورٹ) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجود ہونے کا ثبوت ہے۔صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے قطر میں بھارتی بحریہ کے افسران کو سزاے موت کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ یہ بھارتی جاسوسی اور تخریب کاری نیٹ ورک کے دیگر ممالک، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل مدت سے اس بھارتی تخریب کار نیٹ ورک کے حوالے سے بات کر رہا ہے۔ 2016ء میں بھارتی بحریہ کے ایک اعلیٰ افسر کمانڈر یادیو کو پاکستان میں تخریب کاری و جاسوسی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم جاری ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی کشمیریوں کو بھارتی افواج نے شہید اور زخمی کیا۔ کشمیر پر بھارتی مظالم کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ روانڈا کی سینیٹ کے صدر پاکستان کے دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ صدر مملکت، وزیر اعظم اور مختلف وزرا سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 8-9 نومبر کو ازبکستان، تاشقند کا 2 روزہ دورہ کریں گے، جہاں وہ اقتصادی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے۔ نگراں وزیراعظم ای سی او کے مستقبل اور باہمی منسلکی کے حوالے سے پاکستان کا ویژن پیش کریں گے۔پریس بریفنگ میں ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن منصوبے پر عمل شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان نے ایک ماہ قبل غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کی تنبیہ کی تھی، تاہم یہ ان تارکین وطن پر نافذ نہیں ہوگا، جو پناہ گزیں کا درجہ رکھتے ہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پرمظالم ناقابل برداشت ہیں۔ قابض اسرائیلی افواج مکمل استثنا کے ساتھ جنگی جرائم کر رہی ہیں۔ ہم عالمی برادری سے مقبوضہ فلسطین میں قتل عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کو محاصرے کے خاتمے، بمباری روکنے اور انسانی بنیادوں پر گزر گاہ کھولنے پر زور دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ری پیٹری ایشن پلان صرف ان تارکین وطن کے لیے ہے جو کہ غیر قانونی طور پر بغیر دستاویز پاکستان میں مقیم ہیں، اس کا اطلاق مہاجرین پر نہیں ہوتا۔ یہ پلان تمام ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ہے، جسے متعلقہ اداروں، محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ اعلان بھی کیا گیا تھا۔ترجمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں 12 ہزار جعلی پاسپورٹس پر گرفتاریوں کے معاملے کو وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے ۔ افغانوں کے ساتھ مبینہ بد سلوکی کی رپورٹس پر بھی وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے ۔ حکومت پاکستان نے تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ واپس جانے والوں کی با عزت واپسی کو یقینی بنایا جائے ۔ کسی بھی شکایت کے لیے 24 گھنٹے ہیلپ لائنز قائم کی گئی ہیں۔