اولمپک گیمز کی طرز پر ہم جنس پرستوں کے کھیلوں کا بین الااقوامی مقابلہ
ایشیا کی تاریخ میں پہلی بار ہانگ کانگ میں کھیلوں کے بین الااقوامی مقابلوں کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں تمام کھلاڑی ہم جنس پرست ہوں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان ایک این جی او نے چین میں پریس کانفرنس میں کیا۔ ان گیمز کی بولی میزبان ملک کی این جی او نے 2017 میں حاصل کی تھی لیکن تنازعات اور کورونا وبا کے باعث اب مقابلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ہم جنس پرستوں کے کھیلوں کے بین الااقوامی مقابلوں کے اس ایونٹ میں 2 ہزار 381 ہم جنس پرست کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جن میں فٹ بالز اور بیڈ منٹن کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ ڈریگن بوٹ ریسنگ اور مختلف کھیلوں کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔اپنی نوعیت کے اس منفرد ایونٹ کی شریک چیئر لیزا لام نے بتایا کہ ہم سب کو ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہیں، آپ کس طرح پہچانے جاتے ہیں بلکہ سب احترام اور قبولیت کے ساتھ اکٹھے ہوتے ہوں۔خیال رہے کہ ہانگ کانگ کی اعلیٰ عدالت نے ستمبر میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو مسترد کر دیا تھا لیکن حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ہم جنس پرست جوڑوں کے حقوق کو تسلیم کرنے کے لیے ایک “متبادل فریم ورک” قائم کرے۔اس ایونٹ کے انعقاد کو بھی رائے شماری میں شہریوں کی اکثریت نے مسترد کردیا تھا جس کا شکوہ ایونٹ کے پروموٹر نے بھی یہ کہتے ہوئے کیا کہ ہانگ کانگ ہمیشہ کہتا ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی شہر ہے، لیکن کچھ پہلوؤں میں، پیش رفت سست رہی ہے۔