< > اگلے 3 ماہ میں پی آئی اے کی نجکاری ناممکن
اسلام آباد(بیورورپورٹ)نگران حکومت اگلے 3 ماہ میں پی آئی اے کی نجکاری نہیں کر سکے گی، یہ جنوری کے آخر تک بولی لگانے کیلیے تیار ہو جائے گی۔وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا 8کمپنیوں میں 3ایسی ہیں جو 20 سرفہرست مالیاتی مشاورتی فرموں میں شامل ہیں، نے پی آئی اے کی نجکاری اور اسے اچھے اور برے دو اداروں میں تقسیم کے منصوبے تیار کرنے کی تجویز کیلئے پاکستان کی درخواست کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کی میعاد ختم ہونے تک،نجکاری کمیشن کوان کمپنیوں کی طرف سے تکنیکی اور مالی تجاویزموصول ہوئیں۔ان کمپنیوں کی دلچسپی نجکاری کی حکومتی کوششوں کو فروغ دے گی۔ پاکستان کے پہلے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کے خراب ٹریک ریکارڈ اور پی آئی اے سمیت لین دین کو ترک کرنے کی وجہ سے خدشات موجود تھے کہ مالیاتی مشیر شاید دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔فواد حسن فواد نے کہا کہ پاکستان نے ٹیبل آف لیگ میکانزم کا استعمال کرتے ہوئے 25 ٹاپ فرموں کو براہ راست دستاویزات بھیجی تھیں لیکن ان میں سے صرف3 نے جواب دیا۔ان فرموں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ پی آئی اے میں اکثریتی حصص کی فروخت کیلئے لین دین کا ڈھانچہ بنانے کیلئے تجاویز پیش کریں۔ 8 میں سے 5 بولیاں ان فرموں سے موصول ہوئیں جنہوں نے مالیاتی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے وزارت ہوا بازی کے زیر انتظام عمل کے خلاف پہلے ہی درخواست دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی تنظیم نو کے لیے لیکن نگراں کابینہ نے وزارت ہوا بازی کے عمل کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور ایئر لائن کی تنظیم نو اور نجکاری دونوں کے لیے ایک ہی مالیاتی مشاورتی کنسورشیم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔لین دین کی قدر کے لحاظ سے 8 میں سے3سرفہرست 20 فرموں میں سے ہیں۔ Rothschild & Co -قریباً 56 ارب ڈالر کے لین دین کی حامل 12ویں مالیاتی مشاورتی فرم ہے۔ ہولیہان لوکی مالیاتی مشیروں کے سرفہرست 25 لیگ ٹیبل میں 16ویں نمبر پر ہے۔ ہولیہان لوکی نے قریباً 14 ارب ڈالر کا لین دین کیا ہے، اس کے بعد ارنسٹ اور ینگ درجہ بندی میں 17 ویں نمبر پر ہے اورقریباً 13 ارب ڈالر کا لین دین کیا ہے۔سرفہرست 10 فرموں میں سے کسی نے پی آئی اے کی نجکاری، تنظیم نو اور نجکاری کے بعد کے قرضوں کی تنظیم نو کے کاروبار کے حصول کیلئے تجاویز نہیں بھیجیں۔فواد حسن نے کہا کہ حکومت نے بین الاقوامی مسابقتی بولی کے عمل پر عمل کرنے کے بجائے25 فرموں کو پروپوزل دستاویزات کیلئے براہ راست درخواستیں بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ان تینوں فرموں کے علاوہ 5 دیگر فرموں نے بھی مالیاتی مشیروں کے کام کے لیے وزارت نجکاری کی درخواست کا جواب دیا ہے۔یہ فرمیں پہلے سے ہی اس مسابقتی عمل کا حصہ تھیں جو وزارت ہوا بازی نے پی آئی اے کی تنظیم نو اور اسے 2اداروں میں تقسیم کرنے کیلئے مالیاتی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے شروع کیا تھا۔ ارنسٹ اینڈ ینگ نے وزارت ہوا بازی کے عمل میں بھی حصہ لیا۔ دیگر اداروں میں ٹیاگرا ایڈوائزری اینڈ انویسٹمنٹ سروسز، دی انوسٹر ایڈوائزری سروسز (IAS)، کروز ایرو اسپیس ایڈوائزری سروسز ایچ ایل وی اور اعجاز تبسم ایڈوائزری سروسز اور سیبری سیکیورٹیز شامل ہیں۔فواد نے بتایایہ وفاقی کابینہ کا فیصلہ ہے کہ وہ ان فرموں کو بھی تجاویزی دستاویزات کی درخواست بھیجے جو پی آئی اے کی مالیاتی مشاورتی خدمات کی تنظیم نو کا حصہ تھیں۔کابینہ نے 6 اکتوبر کوپی آئی اے کی نجکاری کیلئے مالیاتی مشیروں کی براہ راست خدمات حاصل کرنے کے لیے ہنگامی ضابطے کی درخواست کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد خسارے میں چلنے والے ادارے کو اگلے چار ماہ کے اندر فروخت کے لیے تیار کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اشتہارات کے ذریعے کھلی بولیوں کی ضرورت نظرانداز کرتے ہوئے، 25 عالمی مالیاتی فرموں سے براہ راست تجاویز طلب کرکے عالمی مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس کا مقصد وقت بچانا تھا تاہم کمیشن کو تجاویز موصول ہونے کا عمل بند کرنے میں ایک ماہ لگا،یہ ایسا عرصہ ہے جو عالمی مسابقتی بولی کے عمل کے برابر ہے۔کمیشن نے 16 اکتوبر کو دستاویزات بھیجیں اور جواب کیلئے 21 دن کا وقت دیا۔نجکاری کے وزیر نے بتایا دو دنوں میں تکنیکی بولیاں کھول دی جائیں گی اور وہ ان فرموں کو خوش آمدید کہیں گے، اگر وہ ویڈیو لنک کے ذریعے اس عمل میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔پی آئی اے کو گزشتہ سال 86 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اس سال کا تخمینہ 153 ارب روپے ہے، جس سے ایئرلائن کی نجکاری یا بند کرنا ضرورت بن گیا ہے۔حکومت پی آئی اے کے انتظامی کنٹرول کے ساتھ کم از کم 51 فیصد حصص ترجیحاً کسی مقامی سرمایہ کار کو فروخت کرنے پر غور کر رہی ہے۔ایک پاکستانی ایئر لائن نے پہلے ہی پی آئی اے کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور نجکاری کمیشن سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا ہے۔ پی آئی اے کی مالی صورتحال کافی خراب ہو چکی ہے اور انتظامیہ پہلے ہی ملکی قرضوں کی تنظیم نو کے عمل میں ہے۔ اس کے بغیر، پی آئی اے کو قرض کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کیلئے ماہانہ 13 ارب روپے درکار ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت نجکاری پی آئی اے کے منقولہ اثاثوں سے 15 ارب روپے کے نئے قرضوں کا بندوبست کرنے کیلئے بینکوں سے بات چیت کر رہی ہے۔ پی آئی اے خودمختار ضمانتوں کے مقابلے میں دستیاب مالیاتی جگہ استعمال کرتے ہوئے مزید 9 ارب روپے کا قرضہ لینا چاہتی تھی۔