آئی ایم ایف مذاکرات کا آخری مرحلہ، پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی کیلیے پرامید
اسلام آباد(بیورورپورٹ)آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کے لیے پرامید ہے۔پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) مشن کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات کے پہلے روز خصوصی سرمایہ کاری فیسلٹیشن کونسل کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے تحت متوقع سرمایہ کاری اور اس پر دی جانے والی ٹیکسوں کی رعایت پر بھی غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق آج سے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے ہونے والے مذاکرات 15 نومبر تک جاری رہیں گے۔ آج ہونے والے پالیسی سطح کے مذاکرات میں نگراں وفاقی وزیرخزانہ شمشاد اختر نے وفد کی سربراہی کی، جس میں گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، وزارت خزانہ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور وزارت توانائی کے دیگر حکام شریک تھے۔آئی ایم ایف کی جانب سے مشن کے سربراہ ناتھن پورٹرنے وفد کی قیادت کی۔وزارت خزانہ کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف وفد نے اپنے مطالبات اور سفارشات سے آگاہ کیا ہے۔ تکنیکی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی ڈیٹا شیئرکیا گیا اور پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کے لیے پرامید ہے۔ذرائع کا بتانا ہےکہ آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی، ڈالر اِن فلوز، ادارہ جاتی اصلاحات، نیشنل کلین ائرپالیسی، نیشنل کلائمیٹ فنانس اسٹریٹجی، ایکسچینج ریٹ، نئے قرض کے لیے سکوک بانڈز، ٹی بلز، انویسٹمنٹ بانڈزکا اجرا، قرض پروگرام کے دوران توانائی کے شعبے میں سبسڈی نہ دینے، بجٹ خسارہ کم کرنےکے اقدامات، پاور سیکٹراورپیٹرولیم سیکٹر کے لیے ری بیسنگ،ایڈجسٹمنٹ اور گردشی قرضے میں کمی کا پلان بھی سامنے رکھا گیا ہے۔اس کے علاو تکنیکی سطح کے مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے 6.5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے کے لیے پیش کردہ ایکسٹرنل فنانسنگ،ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے باقی ماندہ عرصے کے لیے پیش کردہ ریونیو پلان،درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزیکشنز پر سخت پالیسی بنانے اور آئندہ بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے مشکوک ٹرانزیکشنز کے لیے سزائیں مزید سخت کرنے سے متعلق تجاویز سمیت دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔ذرائع کے مطابق پاکستان پہلے جائزے کے لیے آئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرچکا ہے۔پالیسی سطح کے مذاکرات میں اسٹاف لیول ایگریمنٹ فائنل کیا جائے گا اور جائزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہونے پرپاکستان کو 71 کروڑ ڈالرملیں گے۔