نوٹوں کی برسات بھی فتح کی پیاس نہ بجھا سکی
کراچی(بیورورپورٹ) نوٹوں کی برسات بھی فتح کی پیاس نہ بجھا سکی، قومی کرکٹرز پی سی بی سے لڑ کر من چاہے معاوضے اور میچ فیس پانے کے باوجود ایشیا کپ کے بعد اب ورلڈکپ میں بھی مثبت نتائج نہ دے سکے۔قومی کرکٹرز کی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کا ذمہ دار سینٹرل کنٹریکٹ تنازع کو بھی قرار دیا گیا، پلیئرز روانگی سے قبل بھی مالی معاملات میں الجھے رہے جس سے کھیل پر توجہ کم ہو گئی۔بھارت روانگی سے پہلے آخری لمحات میں بورڈ نے کھلاڑیوں کی شرائط مان کرمعاہدوں پر اتفاق کرایا،ذرائع کے مطابق نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں کرکٹرز پر دولت کی برسات ہو گئی۔چاروں کیٹیگریز کو میچ فیس یکساں دینے کا سلسلہ پہلے ہی شروع ہو گیا تھا، اب ٹیسٹ میچ فیس50 فیصد اضافے کے بعد 12 لاکھ 57 ہزار 795 ہو گئی،ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا معاوضہ25 فیصد بڑھ کر 6 لاکھ 44 ہزار620 روپے ہو چکا،12.5 فیصد اضافے سے ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے پر کھلاڑیوں کو 4 لاکھ 18 ہزار 584 روپے دیے جائیں گے۔اے کیٹیگری میں شامل بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو202 فیصد اضافے سے ماہانہ45 لاکھ روپے کنٹریکٹ کے ملیں گے،2023-24 کی آئی سی سی آمدنی کا 3 فیصد حصہ15لاکھ 30 ہزار بنا، یوں رواں دورانیے میں ماہانہ 60 لاکھ 30 ہزار روپے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتے رہیں گے۔بی کیٹیگری میں موجود سرفراز احمد، فخرزمان، حارث رؤف، امام الحق، محمد نواز، نسیم شاہ اورشاداب خان کی ماہانہ تنخواہ144 فیصد اضافے کے بعد 30 لاکھ روپے ہو چکی، اس میں آئی سی سی شیئر کے11 لاکھ 47 ہزار 500 جمع ہونے سے انھیں ماہانہ41 لاکھ 47 ہزار 500 روپے ملیں گے۔135 فیصد اضافہ پانے والے سی کیٹیگری میں شامل عماد وسیم ، عبداللہ شفیق،ابرار احمد اور نعمان علی کے 10 لاکھ روپے ماہانہ میں آئی سی سی کے7 لاکھ 65 ہزار شامل ہوں گے، یوں وہ ہر ماہ 17 لاکھ 65 ہزار روپے وصول کریں گے۔127 فیصد اضافے کے ساتھ ڈی کیٹیگری میں جگہ پانے والے فہیم اشرف، حسن علی،افتخار احمد، احسان اللہ، محمد حارث، محمد وسیم جونیئر، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سعود شکیل، شاہنواز دھانی، شان مسعود، اسامہ میر ، زمان خان،ارشد اقبال، عامر جمال اور طیب طاہر کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے 7 لاکھ روپے ہے، اس میں آئی سی سی کے 3 لاکھ 82 ہزار 500 روپے جمع ہونے سے انھیں ہر ماہ11 لاکھ 32 ہزار500 روپے دیے جائیں گے۔2024-25 اور 2025-26 میں آئی سی سی شیئر بڑھ کر 20 لاکھ 70 ہزار ماہانہ (اے کیٹیگری )15 لاکھ 52 ہزار500 ( بی کیٹیگری )10 لاکھ 35 ہزار (سی کیٹیگری ) اور5 لاکھ 17 ہزار 500 (ڈی کیٹیگری ) ہو جائے گے، یوں چاروں کیٹیگریز کو ہر ماہ 65 لاکھ 70 ہزار )اے) 45 لاکھ 52 ہزار 500 (بی )20لاکھ35ہزار 500 (سی ) اور12 لاکھ 67 ہزار 500 ( ڈی ) ملیں گے۔اسکواڈ میں شامل مگر پلیئنگ الیون سے باہر کرکٹر کو70 فیصد میچ فیس کی ادائیگی ہوتی ہے، ہوم یا اوے کسی بھی سیریز کے دوران کپتان اگر تمام میچز نہ بھی کھیلے پھر بھی اسے ہر ہفتے 400 ڈالر تفریحی الاؤنس ملتا ہے، اگر نائب کپتان کا تقرر ہو تو اسے اس مد میں 100 ڈالر ہر ہفتے دیے جاتے ہیں۔ٹاس کے بعد اگر کوئی شیڈول میچ کسی وجہ سے نہ ہو سکے تو ٹیم کو آدھی میچ فیس ملتی ہے، ٹاس نہ ہونے پر ملتوی شدہ میچ کا کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا، کسی کھلاڑی کی انجری یا کنکشن پر متبادل کو میدان میں آنے یا کھیلنے پر100 فیصد میچ فیس دی جاتی ہے، کوئی ایونٹ جیتنے کی انعامی رقم تمام رقم پلیئرز میں یکساں تقسیم ہوتی ہے، ایک حصہ ٹیم مینجمنٹ کا ہے، کسی کھلاڑی کو مین آف دی سیریز ایوارڈ ملے تو صرف 25 فیصد رقم اس کے حصے میں آتی ہے، باقی 75 فیصد دیگر پلیئرز کو ملتی ہے، ایک حصہ ٹیم مینجمنٹ کا ہوتا ہے۔پی سی بی اپنی جانب سے بھی ٹیسٹ اور ون ڈے کے مین آف دی میچ کو 3 لاکھ جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں ڈیڑھ لاکھ روپے دیتا ہے، مین آف دی سیریز کو 6 لاکھ (ٹیسٹ ) 5 لاکھ ( ون ڈے ) اور ڈھائی لاکھ (ٹی ٹوئنٹی ) دیے جاتے ہیں، یہ تمام رقم صرف جیتنے والے کھلاڑی کو ہی ملتی ہے۔ہر سیریز کے اختتام پر کھلاڑیوں کو شرٹ پر لگائے گئے اسپانسر کے لوگو کی رقم بھی ملتی ہے، میچ ون بونس کی رقم الگ ہے، آئی سی سی رینکنگ کی ٹاپ 3 ٹیموں اور بھارت کو ہرانے پر میچ فیس کے برابر رقم دی جاتی ہے،4 سے 7 رینک پر فتح کا 75 فیصد میچ فیس کا بونس ملتا ہے، دیگر ٹیموں کوزیر کرنے پر آدھی میچ فیس دی جاتی ہے،ٹیسٹ میچ کی صورت میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں حریفوں کی پوزیشنز کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔آئی سی سی رینکنگ کی ٹاپ 3 ٹیموں کے خلاف سیریز جیتنے پر میچ فیس کے 200 گنا برابر رقم ملتی ہے،4 سے 7 رینک پر فتح کا 150 فیصد میچ فیس کا بونس ہے، دیگر ٹیموں کوزیر کرنے پر 100 فیصد میچ فیس دی جاتی ہے،ٹیسٹ میچ کی صورت میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں حریفوں کی پوزیشنز کو مدنظر رکھا جاتا ہے، اے سی سی یا آئی سی سی ٹورنامنٹ کا فائنل جیتنے پر 300 فیصد میچ فیس کا بونس ملتا، پاکستانی ٹیم ایشیا کپ اور ورلڈکپ میں یہ موقع گنوا چکی۔ورلڈ کپ کے 4 میچز جیتنے پر بھی ہر کھلاڑی کو تقریباً60 لاکھ صرف میچ فیس کی مد میں ہی دیے جائیں گے،آئی سی سی سے میگا ایونٹ کے تقریباً ساڑھے 7 کروڑ روپے الگ ملیں گے،ان میں پہلے مرحلے تک محدود رہنے پر ایک لاکھ ڈالر اور 4 میچز جیتنے پر 40 ہزار ڈالر فی میچ یعنی 1 لاکھ 60 ہزار ڈالر شامل ہیں۔سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کو ڈومیسٹک میچز کھیلنے پر بھی خطیر معاوضہ مل رہا ہے، چار روزہ میچ کی فیس 6 لاکھ 28 ہزار898 ، ون ڈے کی 3 لاکھ 22 ہزار310، ٹی ٹوئنٹی کی 2 لاکھ 9 ہزار292 ہے۔یاد رہے کہ پی سی بی نے سالانہ بجٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں کرکٹرز کیلیے528 ملین روپے مختص کیے ہیں، اس میں آئی سی سی کی آمدنی کا 3 فیصد حصہ 220.3 ملین اضافی بھی شامل کر لیا گیا، مجموعی طور پر یہ رقم 74 کروڑ 83لاکھ (748.3 ملین) روپے بنتی ہے۔