جنسی حملہ کیس میں بے گناہ 35 سال سزا کاٹنے والے قیدی کیلیے لاکھوں ڈالرز زرتلافی
مشی گن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں 14 سالہ بچی پر جنسی حملہ کیس میں 35 سال تک بے گناہ قید کے بعد رہا ہونے والے اسیر کی قسمت جاگ اُٹھی اور بغیر م؎جرم کے اتنی سزا کاٹنے پر 1.75 ملین ڈالر بطور زر تلافی ملنے کا امکان پیدا ہوگیا۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مشی گن میں ایک شہری کو 35 سال قید کے بعد یہ معلوم ہونے پر کہ اسے غلط سزا سنائی گئی تھی، رہا کردیا گیا۔قیدی لوئس رائٹ کی قسمت اچھی تھی کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی جدت نے اسے غلط الزام میں مزید سزا سے بچالیا۔ لوئس رائٹ کو 1988 میں سزا سنائی گئی تھی جسے اب غلط ثابت ہونے پر جج نے کالعدم قرار دیدیا۔پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ نئے ڈی این اے ٹیسٹ نے ثابت کردیا کہ بچی پر جنسی حملہ کرنے والا لوئس رائٹ نہیں تھا لیکن ان سے جھوٹا اعترافی بیان لیا گیا حالانکہ وہ اس بیان کو مسترد کرتے رہے تھے۔1988 میں جب بچی پر جنسی حملہ ہوا تو لوئس رائٹ کا بس اتنا قصور تھا کہ وہ اس قت پڑوس میں دیکھے گئے تھے اور اسے ڈیوٹی پولیس آفیسر نے دیکھ لیا تھا۔پھر پولیس نے اعلان بھی کر دیا کہ لوئس رائٹ نے اعتراف جرم کر لیا ہے حالانکہ اس کا انٹرویو ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا اور لوئس رائٹ نے اعتراف جرم پر دستخط بھی نہیں کیے تھے۔لوئس رائٹ کو 25 سے 50 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور بار بار جرح سے پریشان ہو کر انھوں نے الزامات کے خلاف اپیل کرنے کا موقع لئے بغیر جرم قبول کرلیا تھا اور اب وہ 65 سال کے ہیں۔لوئس رائٹ امریکی قانون کے تحت 1.75 ملین ڈالر معاوضے کے اہل ہیں اور فی سال کے حساب سے 50000 ڈالر زرتلافی مل سکتا ہے۔