جنگ بندی کے معاہدے خلاف ورزی پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کردی

یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک) حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے روز فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔فلسطینی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود شمالی غزہ کے بعض مقامات پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے گولہ باری کی جبکہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں چھاپے کے دوران بھی اسرائیلی فوج نے 2 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کردیا ہے اور جیل کے باہر صیہونی فوج کی فائرنگ سے ایک اور 17 سالہ فلسطینی نوجوان زخمی ہوا ہے۔ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اوفر جیل کے باہر قیدیوں کے دوسرے دور کی رہائی کے منتظر لوگوں پر سیدھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 17 سالہ نوجوان زخمی ہوا۔

حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی مشروط کردی

حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے سے مشروط کردیا۔اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ دوسرے روز حماس نے یرغمال بنائے گئے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 13 یرغمالیوں کو ریڈکراس کے حوالے کردیا ہے۔

ثالثی عمل کے ذریعے 7 غیر ملکیوں، 39 فلسطینی شہریوں اور 13 اسرائیلیوں کو آج رہائی ملے گی، قطر

اُدھر قطر کی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ آج رات سات غیر ملکیوں کے علاوہ غزہ سے 39 فلسطینی شہریوں اور 13 اسرائیلی اسیران کو رہا کر دیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ “قطری اور مصر نے ثالثی کے ذریعے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کردیا ہے”۔بیروت میں مقیم حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی “خالی دھمکیوں سے ہماری پوزیشن نہیں بدلے گی”۔

’اسرائیل قبضے اور طاقت سے اپنے یرغمالی رہا نہیں کرواسکتا‘

ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ “ہم قطری اور مصری ثالثی کے ذریعے طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔”اسامہ حمدان نے کہا کہ ’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی، اسیروں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ پر اگر ہمارے لوگ استقامت کا مظاہرہ نہ کرتے تو کچھ حاصل نہیں ہوگا‘‘۔ انہوں نے واضح کیا کہ ” اسرائیل طاقت اور قبضے کے بل بوتے پر اپنے یرغمالیوں کو آزاد کروانے میں کامیاب نہیں ہوگا‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا: ’ہمارے لوگوں کی شمال میں اپنے گھروں کو واپسی نے غزہ میں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، ہم ریاستوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی مدد اور امداد میں اضافہ کریں اور غزہ میں مزید فیلڈ اسپتال قائم کریں‘۔اسامہ حمدان نے مطالبہ کیا کہ ’اسرائیل پر تمام طبی عملے کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے، خاص طور پر الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ کی رہائی کو بھی یقینی بنایا جائے‘۔واضح رہے کہ ایک روز قبل اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا تبادلہ کیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے کے پہلے دن 24 یرغمالیوں اور 39 فلسطینی خواتین و قید بچوں کی رہائیحماس نے 24 یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جبکہ اسرائیل نے جیلوں میں قید 39 خواتین اور بچوں کو رہا کیا تھا۔ حماس کی جانب سے رہا کیے گئے یرغمالیوں میں 13 اسرائیلی، دس تھائی لینڈ اور ایک فلپائن کا شہری تھا۔دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والی خواتین میں وہ لڑکیاں بھی شامل تھیں جو جیلوں میں 7، 8 سال سے قید تھیں جبکہ نابالغ بچے بھی تھے جنہیں سالوں سے اسرائیلی جیلوں میں قید رکھا گیا تھا۔فلسطینی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیلی بمباری سے اب تک 14 ہزار 854 شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں پانچ ہزار سے زائد معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

 

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept