فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں گیس اور کوئلے جیسے روایتی ایندھن سے ہونے والے اخراج میں سانس لیے جانے کے مہلک اثرات کے متعلق خوفناک انکشاف کیا گیا ہے۔جرنل بی ایم جے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ توانائی کی پیداوار، ٹرانسپورٹ اور صنعتی معاملات میں استعمال کیا جانے والا فاسل ایندھن ایک سال میں عالمی سطح پر 51 لاکھ 30 ہزار اضافی اموات کا سبب بنا ہے۔اموات کی شرح ان ممالک (جیسے کہ چین اور بھارت) میں بلند پائی گئی جو کوئلے سے بجلی بنانے کے عمل کو ترک کرنے میں سست روی کا شکار ہیں۔عالمی ماہرین کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ فاسل ایندھن کے سبب فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کی شرح ماضی کے تمام تخمینوں سے بلند ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ روایتی ایندھن کے استعمال کا ترک کیا جانا صحت کو بہتر کرنے اور زندگیوں کو بچانے کے لیے مؤثر اقدام سمجھا جاتا ہےماہرین نے بتایا کہ فضائی آلوگی کے سبب اموات کی شرح بالخصوص جنوبی اور مشرقی ایشیاء میں بلند ہے جہاں گنجان آبادی ہے۔محققین کے مطابق فضا میں موجود مہلک آلودہ مواد میں اوزون شامل ہے جو نائٹروجن آکسائیڈز اور غیر مستحکم آرگینک مرکبات (یہ دونوں چیزیں گاڑیوں، صنعتوں اور دیگر اسباب سے خارج ہوتی ہیں) کے درمیان ردِ عمل سے بنتی ہے۔زمینی سطح پر اوزون دھند جیسے ماحول کا سبب بنتی ہے جو عموماً شہروں میں دیکھی جاتی ہے اور سانس کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے ۔اس کا آسان ہدف وہ لوگ ہوتے ہیں جو دمے جیسی پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔