عوام کو ریلیف دینے کیلیے وفاقی حکومت کا کردار محدود کرنا ہوگا
کراچی(بیورورپورٹ)عوام کو ریلیف دینے کیلیے وفاقی حکومت کا کردار محدود کرنا ہوگا۔شرح سود میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی کساد بازاری تیل کی قیمتوں میں کمی کا سبب بن رہی ہے، تیل کی قیمتیں مزید 55 سے 65 ڈالر فی بیرل کی سطح تک گرنے کے امکانات پیدا ہوچکے ہیں، پاکستان کی 30 سے 35 فیصد امپورٹس تیل کی ضروریات سے متعلق ہیں۔عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تنزلی کے علاوہ نگران حکومت نے معاشی بحالی کے اقدامات پر عملدرآمد میں بھی تیزرفتاری کا مظاہرہ کیا ہے، خاص طور پر آئی ایم ایف جائزے کی بروقت تکمیل، گیس کی قیمتوں میں اضافہ، سخت مالیاتی پالیسی، اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن اور نجکاری کے حوالے سے قانون سازی جیسے عوامل نے معاشی خوشحالی کے وژن کو واضح کردیا ہے۔سعودی کمپنیوں آرامکو اور وافی کی جانب سے پاکستان کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے حصص کی خریداری نے بھی معاشی بحالی کا عندیہ دیا ہے، تاہم پاکستان کی وسیع تر آبادی ابھی تک مالیاتی بحران کی زد میں ہے اور کسی قسم کے ریلیف سے محروم ہے۔ایک سال کے اندر عوام کی قوت خرید میں 50 فیصد تک کی کمی آئی ہے، جس کو بحال ہونے میں 2 سے 3 سال لگیں گے، تنخواہ دار طبقہ پس چکا ہے، مہنگائی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلیے ضروری ہے کہ الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کی پہلی ترجیح ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، تجارتی رکاوٹوں، انڈر انوائسنگ اور اسمگلنگ کا خاتمہ، سرکاری اداروں، خاص طور پر ڈسکوز کی نجکاری اور آئی ٹی اور دیگر ایکسپورٹس میں سالانہ 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ہونی چاہیے۔