شاہ محمود اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار

راولپنڈی(بیورورپورٹ) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔راولپنڈی پولیس نے شاہ محمود قریشی کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار کیا۔ پولیس کی بھاری نفری شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے لیکر روانہ ہوئی اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سانحہ 9 مئی میں جی ایچ کیو پر حملے کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کو آج یا کل انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ لیا جائے گا۔ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے شاہ محمود قریشی کے نظر بندی کے احکامات بھی منسوخ کر دیے۔ پولیس حکام نے ڈی سی راولپنڈی سے شاہ محمود قریشی کے نظر بندی احکامات ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کے احکامات واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا، نظر بندی احکامات ختم ہونے پر جیل سے رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا گیاقبل ازیں، پولیس کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو 3 ایم پی او کو تحت حراست میں لیا، ضروری کارروائی کے بعد شاہ محمود قریشی کو دوبارہ اڈیالہ جیل لائیں گے۔بکتر بند گاڑی پر کھڑے ہوکر خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کیا لیکن یہ ظلم ہے، مجھے قوم کی خدمت کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی ہماری پارٹی کے اہم رکن ہیں انکی گرفتاری کا معاملہ سپریم کورٹ کو دیکھنا چاہیے، سپریم کورٹ نے ضمانت دی ہے اور الیکشن فری اینڈ فیئر ہونے کے لیے ضروری ہے گرفتاریاں نا کی جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو پہلے بھی متعدد بار گرفتار کیا گیا اور اب تھری ایم پی او کی گنجائش نہیں، تھری ایم پی او بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ایم پی او اس لیے جاری کیا جاتا ہے کہ نیا کیس بنانے تک نظر بند رکھا جائے، عدلیہ سے گزارش ہے کہ لوگوں کی حفاظت یقینی بنائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept